Deen e islam

. 🌷دین کیا ہے اور اسکی ضرورت🌷

♦دین کی  تعریف:
عربی میں دین کے معنی، اطاعت اور جزا کے ھیں۔ صاحب مقاییس اللغة کے مطابق اس لفظ کی اصل انقیادو ذلّ ھے اوردین اطاعت کے معنی میں ھے۔ مفردات میں راغب کہتے ھیں:

”دین، اطاعت اور جزا کے معنی میں ھے۔ شریعت کو اسلئے دین کہا جاتا ھے کیونکہ اس کی اطاعت کی جانی چاہئے ۔“

♦«دین» قرآن کریم میں:
قرآن کریم میں دین، مختلف معانی میں استعمال ھوا ھے :
🔶کبھی جزا اور حساب کے معنی میں .(فاتحہ/۴: مالک یوم الدین، نیز صافات/۵۳، واقعہ / ۸۷، حجر/۳۵، ذاریات)
🔶 کبھی قانون و شریعت کے معنی میں ( توبہ /۳۳: ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق).
🔶 کبھی اطاعت اور بندگی  کے معنی میں۔(یونس / ۲۲: دعوا اللہ مخلصین لہ الدین)
♦️دین کے اصطلاحی معنی:
مغربی دانشمند اس سلسلے میں مختلف نظریات کے حامل ھیں اور انھوں نے دین کی مختلف تعریفیں کی ھیں جن میں کچھ مندرجہ ذیل ھیں:

🔹(۱) دین الوھیت کے مقابلے میں پیدا ھونے والے ان احساسات، اعمال اور معنوی حالات کو کہا جاتا ھے جو تنہائی اور خلوت میں کسی فرد کے دل میں پیدا ہوتے ھیں۔ (ولیم جیمز)

🔹(۲) دین، عقائد، اعمال، رسوم اور دینی مراکز پر مشتمل اس مجموعے کا نام ہے, جس کو مختلف افراد، مختلف معاشروں میں تشکیل دیتے ھیں۔ (پرسنز)

🔹(۳) دین اس حقیقت کے اعتراف کا نام ھے کہ تمام موجودات اس موجود کا مظہر اور عکس ھیں جو ھمارے علم و ادراک سے بالاتر ھے۔ (ھربرٹ اسپانسر)

👈ھر چند بعض دانشمند حضرات کا نظریہ یہ ھے کہ دین کی تعریف نہایت دشوار بلکہ ناممکن ھے لیکن پھر بھی یہ نظریہ ھمیں اس بات سے نہیں روکتاکہ ھم مباحث علمی کے سائے میں لفظ دین سے متعلق اپنا مقصد اور ھدف مشخص کریں۔
بھر حال دین سے ھماری مراد مندرجہ ذیل ھے:
👈عقائد اور احکامات عملی کا وہ مجموعہ, جو اس مجموعے کے لانے والے اور ان عقائد اور احکام عملی کے پیروکاروں کے دعوے کے مطابق خالق کائنات کی طرف سے بھیجا گیا ھے۔
🌼دین حق، صرف وھی دین ھو سکتا ھے جو خالق کائنات کی طرف سے بھیجا گیا ھو۔ اس صورت میں ایسا الھی دین حقیقت سے مطابقت رکھتے ھوئے یقینی طور پرانسانی سعادت کاضامن ھو سکتا ھے۔
🔶مسلمان دانشمندوں کے ایک گروہ نے دین کی مندرجہ ذیل تعریف کی ھے:
وہ مجموعہ جسے خداوند عالم نے بشر کی ھدایت اور سعادت کی خاطر بذریعہ وحی پیغمبروں اور رسولوں کے ذریعہ انسانوں کے حوالے کیاہے۔

👈یہ ایک ایسی تعریف ھے جو صرف دین حق پرھی منطبق ھوسکتی ھے اور جس کا دائرہ گذشتہ تعریف سے محدود ترہے۔
⭕️بھرحال، قابل غور یہ ہے کہ خالق کائنات پر اعتقاد اور یقین، بہت سے افراد کے نزدیک دین کے بنیادی اراکین میں سے ھے۔ لہٰذا ہر وہ مکتب جو مارکسزم کی مانند مذکورہ نظریہ کا مخالف ھے، دین نہیں کہلا یاجاسکتا ھے۔

♦️دین کی تعليمات:
مسلم دانشمندوں نے دین اسلام کی مجموعی تعلیمات کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے:

1⃣عقائد:
یہ حصہ، دین کی ان تعلیمات پر مشتمل ھے جو ھمیں جہان ھستی ، خالق ھستی اور مبداٴ ومنتہائے ھستی کی صحیح اور حقیقی شناخت سے روشناس کراتا ھے. اس سے قطع نظر کہ ایسی ذات پر اعتقاد اوریقین مسلمان ھونے کی شرط ہے  یا نہیں۔

لہذا ہر وہ دینی تفسیر جو مخلوقات کے اوصاف کو بیان کرتی ہو اس حصے میں آجاتی ھے .
یہیں سے یہ بات بہی سمجھی جاسکتی ہے کہ عقائد دین، اصول دین سے عام اور وسیع ہیں۔
اصول دین میں عقائد دین کا فقط وہی حصہ شامل ھوتا ھے جس کا جاننا اور اس پر اعتقاد و یقین رکھنا مسلمان ھونے کی شرط ہوتی ھے مثلا توحید، نبوت اور قیامت۔
👈وہ علم جو دینی عقائدکوبطورعام بیان کرتاھے وہ علم کلام ھے اور اسی وجہ سے اس کو علم عقائد بھی کہا جاتا ہے۔
2⃣ اخلاق:
علم اخلاق تعلیمات اسلامی کا وہ حصہ ھے جو اچھی اور بری بشری عادتوں، انسانی نیک صفات اور ان کے حصول نیز ان سے مزین و آراستہ ھونے کو بیان کرتا ہے مثلا تقویٰ، عدالت، صداقت اور امانت وغیرہ۔
⭕️شھید استاد مطہری کے الفاظ میں:

👈اخلاق یعنی روحانی صفات اور معنوی خصلت و عادات کی رو سے وہ مسائل، احکام وقوانین جن کے ذریعے ایک اچھا انسان بنا جا سکتا ہے۔
علم اخلاق اسلامی تعلیمات کے اس حصے کی تشریح و تفسیر کرتا ہے۔

3⃣احکام:
یہ حصہ فعل و عمل سے متعلق ھے یعنی وہ تعلیمات جنہیں انسان کو سیکھنا چاھئے اورکون سے امور انجام دینا ضروری ہیں( واجبات)، کن اعمال کو انجام دینا بہتر ھے (مستحبات) اور کون سے امور قطعاً انجام نہیں دنیا چاھئے (حرام)، کون سے امور ایسے ہیں جن کا انجام نہ دینا بھتر ھے(مکروہ) اور ایسے امور اور اعمال کونسے ھیں جن کا انجام دینا یا نہ دینا مساوی ھے (مباحات)۔

Comments

Popular Posts