Mohabbatay Ahlay bait

. سبق، عبرت و ہدایت  سے بھرپور اشعار 
قبر اور محب اہلبیت علیھم السلام

جب اتارا قبر میں دل ڈر گیا
گورکن نے دی صدا یہ مر گیا

قبر کو لوگوں نے ڈھانپا خاک سے
دل نکل آیا میرا تب دھاک سے

سر کے نیچے سنگ تھا تکیہ بنا
ظلمتوں کا تنگ سا کمرہ بنا

لوگ آئے دفن کر کے چل پڑے
ایک سورہ حمد پڑھ کے چل پڑے

میں تھا گھبرایا مگر یاور نہ تھا
ھو گا ایسا وقت یہ باور نہ تھا

میں اکیلا رہ گیا تھا اب وھاں
پیاس کی شدت تھی ایسی، الاماں

دو فرشتے آ گئے پھر قبر میں
خوف سے آنسو گرے پھر قبر میں

ایک بولا نام کیا ھے دین کا؟
پھر وہ پوچھا کون ھے ربّ عُلا؟

تھا بظاھر ھر سوال آسان بھت
دل مگر تھا خوف سے رنجان بھت

دل نے بولا، بول دے سارے جواب
تھا مگر هونٹوں پہ چھایا اضطراب

میری خاموشی پہ آئے طیش میں
آگ کے کوڑے اٹھائے جوش میں

قبر میں بس ھر طرف اب آگ تھی
طیش میں بولے کرو کچھ بات بھی

اے گنھگار! کچھ پتہ ھے بول دے
کون تیرا رھنما ھے بول دے

لب پہ خاموشی تھی، دل ویران بھت
وہ فرشتے ھو گئے حیران بھت

نام جن کے آشنا تھے بھول گئے
لب، زباں اور ھاتھ پاؤں پھول گئے

ھو گئی تھیں سرخ آنکھیں شرم سے
پھر وھی پوچھا گیا، پر ڈانٹ کے

جو گزاری زندگی وہ سب بتا
ھے کوئی اچھا عمل تو اب بتا

میں نے سوچا کوئی عمل بھی نیک سا
پر گناهوں سے عمل لبریز تھا

هر عمل میں تھے گناہ اتنے کہ بس
بولنے سے یہ زباں ٹھہرے کہ بس

لب تھے میں نے سی لیے، ناچار تھا
تازیانے تھے، میرا رخسار تھا

کانپ اٹھا پورا بدن پھر درد سے
روح بھی بے تاب تھی اس رنج پے

جب ھوئے مایوس میرے حال سے
کھینچ کر بولے فرشتے بال سے

زندگی تو نے خطا میں کاٹ دی
نفس نے تیری سزا میں کاٹ دی

هم تو ھیں تعمیلِ حکمِ کردگار
لے کے جائیں گے جهنم ایک بار

اب نہ تھا توبے کا دروازہ کھلا
هاتھ بندھے پیر بندھے، تھا چلا

کھینچتے جاتے تھے دوزخ کی طرف
دل میں مایوسی کہ جیسے کوئی برف

یکدفعہ رحمت کا دروازہ کھلا
دل میرا بس پھر خوشی سے جھوم اٹھا

ایک بندہ آ رھاتھا، نور کا
قبر میں منظر بنا تھا، نور کا

اس کا چھرہ چودھویں کا چاند تھا
نور بھی خورشید کا واں، ماند تھا

وہ جو آئے خوف بھی جاتا رھا
اور سکون پھر قلب کو ملتا رھا

تھا عمامہ سبز سا باندھا هوا
دیکھ کر بس غم میرا ھلکا هوا

حسن کے عالم کا کیونکر ھو بیاں
حضرتِ یوسفؑ بھی شرمائے وہاں

دو فرشتے احتراماً ، جھک گئے
پر کو اس کی راہ میں خم کر دئیے

عرش سے آواز گونجی ھر طرف
آ گئے فرزندِ زھراؑ با شرَف

صاحبِ روزِ قیامت، بس حسینؑ
آئے تھے بھرِ شفاعت، بس حسینؑ

شرم کے مارے تھا میرا سر جھکا
پیار سے شبیرؑ بولے، سر اٹھا

دل میں ایک طوفان تھا برپا ہوا
آنکھ نے شبیر ؑ پر ، گریہ کیا

بولے مولاؑ چھوڑ دو اس فرد کو
لے نہ جانا سوئے دوزخ مرد کو

ماں نے پھلا لفظ سکھلایا حسینؑ
حرفِ اول تب ھی بولا یا حسینؑ

دل ھے اس کا مخزنِ عشقِ حسینؑ
اس کا سارا تن بدن عشقِ حسینؑ

میری اُلفت میں جیا، جب بھی جیا
غم میں رویا، درد سے گریہ کیا

غم میں میرے دل سے رویا بارها
مجلسوں میں تھا وہ لنگر بانٹتا

لب پہ رھتی تھی صدائے یا حسینؑ
سجدہ گاہ تھا خاکِ پائے شاہ حسینؑ

میرا پرچم تھا اٹھاتا، عشق سے
وہ جلوسوں میں تھا جاتا، عشق سے

اور پیاسوں کے بھجاتا پیاس کو
پھر دعا دیتا میرے عباسؑ کو

یہ ھے رویا زینبِؑ دلگیر پر
عونؑ و قاسمؑ، اصغرؑ و شبیرؑ پر

مجلسِ شبیرؑ کا خادم تھا یہ
اور غلط اعمال پر نادم تھا یہ

تھا بسائے دل میں اُلفت آلؑ کی
اس کے دل میں تھی نہ قیمت مال کی

تھا وہ آتا مجلسِ شبیرؑ میں
دل تھا روتا مجلسِ شبیرؑ میں

ایک نکتہ اس میں ایسا خاص تھا
دل میں اس کے بس گیا عباسؑ تھا

نام لیتا کوئی میرا جب جھاں
آنکھ سے آنسو تھے ھوتے بس رواں

لعن سارے ظالموں پر بھیجتا
اور تبرّا قاتلوں پر بھیجتا

میرے اکبرؑ پر یہ رویا بارھا
لاؤ اس کو مصطفی ؐ کے پاس لا

میں ھوں آقا اور یہ ھے میرا غلام
اس کا دوزخ ھو نھیں سکتا مقام

وقتِ مشکل چھوڑ دوں، ممکن نهیں
قلب اس کا توڑ دوں، ممکن نهیں

ھیں گناہ اس کے عمل میں ظاهراً
دل میں میری یاد تھی بس دائماً

درد جو جھیلے ھیں اس نے قبر میں
وہ سزا کافی ھے بس اب حشر میں

آخرت میں، میں جزا دوں گا اسے
شرمساری سے، بچالوں گا اسے

جس کی دنیا تھی وھاں پر بس حسینؑ
خود بچالیں گے یھاں پر بس حسینؑ

پھر اچانک خواب سے آنکھیں کھلیں
واقعے پر شرم سے آنکھیں جھکیں

ایسا مولاؑ ربّ نے مجھ کو دے دیا
پھر بھی طاعت میں کروں سستی، یہ کیا؟!

جب میرا دل عشق سے لبریز ھے
پھر گناهوں سے یہ کیوں لبریز ھے

روئیں آنکھیں دلبرِ زهراؑ پہ جب
کیوں نهیں بچتیں گناھوں سے یہ اب

کان نے شبیرؑ کے نوحے سنے
پھر انھی کانوں نے کیوں گانے سنے

آنکھ، کان اور هاتھ، پیر اور قلب و دل
جب ھیں شرمندہ، تو پھر مولاؑ سے مل

شیعہ ھونا نام کا ، کافی نهیں
بے عمل کا نام بھی، باقی نهیں

عشقِ آلِ مصطفی ؐ سے دل بھرو
اور پھر دنیا سے تم منہ موڑ لو

غم خوشی میں بندۂ رحمان بنو
چھوڑ کر ھر معصیت، انسان بنو

اے جوانو ھر برائی چھوڑ کر
تم ملو مولاؑ سے رشتہ جوڑ کر

دینِ حق پر دائماً حیدرؔ چلو
راہِ شاہِ کربلا پر چل پڑو
     ▪▪▪▪▪▪▪🔴اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا اَباعَبْدِاللَّهِ الْحُسَيْنِؑ🔴

Comments

Popular Posts