Nehjul Balagha

. 📖 نہج البلاغہ 📖           قول77
🌹 جب ضرار ابن ضمرۃ صنبائی معاویہ کے پاس گئے اور معاویہ نے امیرالمومنین علیہ السّلام کے متعلق ان سے سوال کیا ,تو انہوں نے کہاکہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بعض موقعوں پر آپ کو دیکھا جب کہ رات اپنے دامن ظلمت کو پھیلا چکی تھی .تو آپ محراب عبادت میں استادہ ریش مبارک کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے مار گزیدہ کی طرح تڑپ رہے تھے اورغم رسیدہ کی طرح رو رہے تھے اور کہہ رہے تھے .🌹
.💐💐💐💐💐💐
🌹اے دنیا ! اے دنیا دور ہو مجھ سے .کیامیرے سامنے اپنے کو لاتی ہے؟ یا میری دلدادہ و فریفتہ بن کر آئی ہے .تیرا وہ وقت نہ آئے (کہ تو مجھے فریب دے سکے)بھلا یہ کیونکر ہو سکتا ہے ,جاکسی اور کو جل دے مجھے تیری خواہش نہیں ہے .میں تو تین بار تجھے طلاق دے چکا ہوں کہ جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں .تیری زندگی تھوڑی , تیری اہمیت بہت ہی کم اور تیری آرزو ذلیل و پست ہے افسوس زادِ راہ تھوڑا , راستہ طویل سفر دور دراز اور منزل سخت ہے .🌹
س روایت کا تتمہ یہ ہے کہ جب معاویہ نے ضرار کی زبان سے یہ واقعہ سنا تو ا س کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور کہنے لگا کہ خدا ابو الحسن پر رحم کرے وہ واقعا ًایسے ہی تھے ,پھر ضرار سے مخاطب ہو کر کہا کہ اے ضرار ان کی مفارقت میں تمہارے رنج و اندوہ کی کیا حالت ہے ضرا ر نے کہا کہ بس یہ سمجھ لو کہ میرا غم اتنا ہی ہے جتنا اس ماں کاہوتا ہے جس کی گود میں اس کا اکلوتا بچہ ذبح کر دیا جائے .
💐💐💐💐💐💐💐💐
التماس دعا۔۔۔۔۔۔۔۔👏🏻👏🏻

Comments

Popular Posts