Last Night of Mola Ali a.s life

. ‏♥ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺍﻟْﻌَﻦْ ﻗَﺘَﻠَﺔَ ﺃَﻣِﻴﺮِ
ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦ کی تشریح♥

آج کی رات کی توجہ زیادہ اس بات کی طرف هے.
‏«ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺍﻟْﻌَﻦْ ﻗَﺘَﻠَﺔَ ﺃَﻣِﻴﺮِ
ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦ ‏»
ﺧﺪﺍﻳﺎ!ﻗﺎﺗﻠﻴﻦ ﺍﻣﻴﺮﺍﻟﻤﻮﻣﻨﻴﻦ پر لعنت کر.
هم کیوں نہیں کہتے: ‏
«ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺍﻟْﻌَﻦْ ﻗَﺎﺗَﻞََ ﺃَﻣِﻴﺮِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦ ‏»
اﻭر ﺟﻤﻊ کے ساته پڑهتے ہیں.
‏«ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺍﻟْﻌَﻦْ ﻗَﺘَﻠَﺔَ ﺃَﻣِﻴﺮِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦ ‏»
ﻳﻌﻨﻲ وہ افراد جنهوں نے امیر المومنین کو قتل[شهید] کیا تو ان پر لعنت کر .
یہ بات صحیح هے کہ عبد الرحمن بن ملجم مرادی[ملعون] نے امیر المومنین علی[علیہ السلام]کو قتل کیا لیکن یہ فقط نہیں تها بلکہ یہ ایک خط [لائن]تها اس عظیم هستی کو قتل کرنے کے پلان کا.
ﺍﺑﻮﻟﻬﺐ ایک ہی نفر هے جس کی مذمت میں خداوند عالم فرمارها هے.
« ﺗَﺒَّﺖْ ﻳَﺪﺍ ﺃَﺑﻲ ﻟَﻬَﺐٍ ﻭَ ﺗَﺐَّ )« لهب 1/ ‏)
خدا فرمارها هے کہ ابولهب کے دونوں هاته ٹوٹ جائے اور وہ ٹوٹ گیا.
یہ[ابولهب]صرف ایک ہی نفر نہیں هے بلکہ یہی ایک نفر ایک جریان کا نمایندہ هے. کبهی ایک شخص هوتا هے جو ایک لائن کا نمایندہ هوتا هے. ابن ملجم[ملعون و مردود] ایک لائن [خوارج و قتل وغارت و دهشتگردی] کا نماینده هے. اسی لئے هم نہیں کهتے ہیں:
‏«ﺍﻟﻠﻬﻢ ﺍﻟﻌﻦ ﺍﺑﻦ ﻣﻠﺠﻢ ‏»
بلکہ هم کهتے ہیں:
«ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺍﻟْﻌَﻦْ ﻗَﺘَﻠَﺔَ ﺃَﻣِﻴﺮِ ﺍﻟْﻤُﺆْﻣِﻨِﻴﻦ ‏»
ﻗﺘﻠﺔ ﺑﻪ ﻣﻌﻨﻲ ﻗﺎﺗﻠﻴﻦ [قتل کرنے والے] هے.
یهاں سے معلوم هوتا هے کہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابیطالب [علیه السلام] کو ایک ہی نفر نے شهید نہیں کیا بلکہ حقیقت میں ایک جریان تها جنهوں نے اس قبیح عمل کو انجام دیا. اور ممکن هے آج بهی وہ خط جاری هو اور زمانہ کے امام کے شهید کرنے میں اپنی تیاریاں کررها هو یا انکے چاهنے والوں کے قتل کرنے میں اپنا کردار ادا کررها هو.
اس قتل کے برنامہ میں جتنے بهی لوگ تهے سب اس چیز کو جانتے تهے اور اس برنامہ کو بنانے میں سب کا اچها خاصہ رول تها لذا اسی بنا پر هم سب پر لعن کرتے ہیں اور کهتے ہیں:
[اللهم العن قتلة امیر المؤمنین]
اے اللہ! امیر المومنین[علی بن ابیطالب علیہ السلام] کے قاتلوں پر تو لعن کر.
تو اپنی رحمت کے کنارے سے انکو دور رکه اور تیری عذاب میں همیشہ کے لئے شامل کر...
جس طرح ایک انسان، گناه کرنے والے پر راضی هوتا هے تو وہ اس گناهگاروں کا ایک جزء هوتا هے.
✍(یهاں تک کے محور مطالب آقای قرائتی حفظہ اللہ کے هیں بیچ میں اضافہ کے ساته)
اور هم زیارت عاشوره میں بهی پڑهتے ہیں:-
اللهم العن اول ظالم ظلم محمد وآل محمد و آخر تابع له علی ذالک
اللهم العن العصابة التی جاهدت الحسین و شایعت و بایعت و تابعت علی قتله اللهم العنهم جمیعا.
< یا الله! تو اس پہلے ظلم کرنے والے پر لعن کر جس نے محمد و آل محمد [علیهم السلام] کے حق پر ظلم کیا اور اسکے آخری اتباع و پیروی کرنے والے پر بهی.
اے پروردگار تو اس گروه پر لعنت کر جس نےامام حسین [علیہ السلام]کے ساته (خلاف)جهاد کیا اور ان[امام حسین علیہ السلام] کے قتل میں اس [گروه]کی پیروی کی. اسکی بیعت کی اور اتباع کی . اے پاک پروردگار ان سب پر تیری لعنت هو.>
♡زیارت کے اس فقرے میں آپ نے غور کیا کہ قاتل کے زمرے میں هر وہ انسان آرها هے جس نے اس ظلم کی پیروی کی هو یهاں تک کہ دوسرے زیارت کے فقرات میں لفظ [رضیت] بهی آیا هے. یعنی جو اس ظلم پر راضی هو جائے.
کسی کی رضایت اس وقت نظر آتا هے جب کوئی کسی کے ظلم پر اسکے خلاف کچه نہ بولے اور خاموش رهے یا کم از کم اس کے بارے میں خدا سے دعا نہ کرے کہ پروردگار اسکو تو اپنی رحمت میں داخل نہ کرکے جهنم کے آگ میں داخل کردے .
انسان کو ظلم سے بیزاری کے لئے کم از کم چاهئے کہ وہ الله سے اسکے خلاف دعا کرے.اور ممکن و توان هو تو عملی میدان میں آکر ظلم کے جڑ کو اکهاڑ کر همیشہ کے لئے مدفون زمین کر دینے کی کوشش کرنی چاهئے.
اسی بنا پر امیر المومنین علی بن ابیطالب [علیہ السلام] اپنے بیٹوں[امام حسن و امام حسین علیهما السلام] سے وصیت میں فرماتے ہیں:
< وَکُوْنَا لِلظَالِمِ خَصْمًا وَلِلمَظْلُوْمِ عَوْنًا>
اور ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار رہنا۔

Comments

Popular Posts